پوری کائنات کا اکیلا بادشاہ اللہ رب العزت ہے.اس کا کوئی شریک نہیں
پاک ہے وہ اللہ جوسارے جہان کا بادشاہ ہے ۔ اس کی بادشاہت ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گی ۔
پوری کائنات پر اس کی سلطانی و فرمانروائی محیط ہے ۔ ہر چیز کا وہ مالک ہے ۔ ہر شے اس کے تصرف اور اقتدار اور حکم کی تابع ہے ۔ اور اس کی حاکمیت کو محدود کرنے والی کوئی شے نہیں ہے ۔ قرآن مجید میں مختلف مقامات پر اللہ تعالیٰ کی بادشاہی کے ان سارے پہلوؤں کو پوری وضاحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے
ہُوَ اللّٰہُ الَّذِیۡ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ ۚ عٰلِمُ الۡغَیۡبِ وَ الشَّہَادَۃِ ۚ ہُوَ الرَّحۡمٰنُ الرَّحِیۡمُ(سورة الحشر22)
وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں چھپے کھلے کا جاننے والا مہربان اور رحم کرنے والا ۔
----------------------------------------------
ہُوَ اللّٰہُ الَّذِیۡ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ ۚ اَلۡمَلِکُ الۡقُدُّوۡسُ السَّلٰمُ الۡمُؤۡمِنُ الۡمُہَیۡمِنُ الۡعَزِیۡزُ الۡجَبَّارُ الۡمُتَکَبِّرُ ؕ سُبۡحٰنَ اللّٰہِ عَمَّا یُشۡرِکُوۡنَ (سورة الحشر:23)
وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں بادشاہ نہایت پاک سب عیبوں سے صاف امن دینے والا نگہبان غالب زورآور اور بڑائی والا پاک ہے اللہ ان چیزوں سے جنہیں یہ اس کا شریک بناتے ہیں ۔
----------------------------------------------
وَلَہ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ کُلٌّ لَّہ قٰنِتُوْنَ ( الروم: 26 )
زمین اور آسمانوں میں جو بھی ہیں اس کے مملوک ہیں ، سب اس کے تابع فرمان ہیں ۔
----------------------------------------------
یُدَ بِّرُ الْاَمْرَ مِنَ السَّمَآءِ اِلَی الْاَرْض ، ( السجدہ 5 )
آسمان سے زمین تک وہی ہر کام کی تدبیر کرتا ہے ۔
----------------------------------------------
لَہ مُلْکُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَاِلَی اللہِ تُرْجَعُ الْاُمُوْرُ ۔ ( الحدید: 5 )
زمین اور آسمانوں کی بادشاہی اسی کی ہے اور اللہ ہی کی طرف سارے معاملات رجوع کیے جاتے ہیں ۔
----------------------------------------------
وَلَمْ یَکُنْ لَّہ شَرِیْکٌ فِی الْمُلْکِ ( الفرقان : 2 )
بادشاہی میں کوئی اس کا شریک نہیں ہے ۔
----------------------------------------------
الْمُلْكُ يَوْمَئِذٍ الْحَقُّ لِلرَّحْمَٰنِ ۚ وَكَانَ يَوْمًا عَلَى الْكَافِرِينَ عَسِيرًا(الفرقان:26)
اور اس دن صحیح طور پر ملک صرف رحمٰن کا ہی ہوگا اور یہ دن کافروں پر بڑا بھاری ہوگا ۔
----------------------------------------------
بِیَدِہ مَلَکُوْتُ کُلِّ شَیْءٍ ( یٰس : 83 )
ہر چیز کی سلطانی و فرمانروائی اسی کے ہاتھ میں ہے ۔
----------------------------------------------
فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُ ۔ ( البروج : 16 )
جس چیز کا ارادہ کرے اسے کر گزرنے والا ۔
----------------------------------------------
لَا یُسْئَلُ عَمَّا یَفْعَلُ وَھُمْ یُسْئَلُوْنَ ( الانبیاء : 23 )
جو کچھ وہ کرے اس پر وہ کسی کے سامنے جوابدہ نہیں ہے ، اور سب جواب دہ ہیں ۔
----------------------------------------------
وَاللہُ یَحْکُمُ لَا مُعَقِّبَ لِحُکْمِہٖ ۔ ( الرعد:41 )
اوراللہ فیصلہ کرتا ہے ، کوئی اس کے فیصلے پر نظر ثانی کرنے والا نہیں ہے ۔
----------------------------------------------
وَھُوَ یُجِیْرُ وَلَا یُجَارَ عَلَیْہِ ۔ ( المؤمنون : 88 )
اور وہ پناہ دیتا ہے اور کوئی اس کے مقابلے میں پناہ نہیں دے سکتا ۔
----------------------------------------------
قُلِ اللّٰھُمَّ مٰلِکَ الْمُلْکَ تُؤْتِی الْمُلْکَ مَنْ تَشَآءُ وَتَنْزِعُ الْمُلْکَ مِمَّنْ تَشَآءُ وَ تُعِزُّ مَنْ تَشَآءُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَآءُ بِیَدِکَ الْخَیْرُ اِنَّکَ عَلیٰ کُلِّ شَیءٍ قَدِیْرٌ ( آل عمران : 26 )
کہو ، خدایا ، ملک کے مالک ، تو جس کو چاہتا ہے ملک دیتا ہے اور جس سے چاہتا ہے ملک چھین لیتا ہے ۔ جسے چاہتا ہے عزت دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ذلیل کر دیتا ہے ۔ بھلائی تیرے ہی ہاتھ میں ہے یقیناً تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے ۔
----------------------------------------------
:نبی ﷺفرماتے ہیں
يَطْوِي اللَّهُ عزَّ وجلَّ السَّمَواتِ يَومَ القِيامَةِ، ثُمَّ يَأْخُذُهُنَّ بيَدِهِ اليُمْنَى، ثُمَّ يقولُ: أنا المَلِكُ، أيْنَ الجَبَّارُونَ؟ أيْنَ المُتَكَبِّرُونَ. ثُمَّ يَطْوِي الأرَضِينَ بشِمالِهِ، ثُمَّ يقولُ: أنا المَلِكُ أيْنَ الجَبَّارُونَ؟ أيْنَ المُتَكَبِّرُونَ؟(صحيح مسلم:2788)
ترجمہ:اللہ تعالیٰ قیامت کے دن آسمانوں کو لپیٹ لے گا اور ان کو داہنے ہاتھ میں لے لے گا، پھر فرمائے گا میں بادشاہ ہوں، کہاں ہیں زور والے؟ کہاں ہیں غرور کرنے والے؟ پھر بائیں ہاتھ سے زمین کو لپیٹ لے گا پھر فرمائے گا میں بادشاہ ہوں۔ کہاں ہیں زور والے؟ کہاں ہیں بڑائی کرنے والے؟
----------------------------------------------
حدیث قدسی میں اللہ تعالی فرماتا ہے
يا عِبَادِي لو أنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ وإنْسَكُمْ وَجِنَّكُمْ قَامُوا في صَعِيدٍ وَاحِدٍ فَسَأَلُونِي فأعْطَيْتُ كُلَّ إنْسَانٍ مَسْأَلَتَهُ، ما نَقَصَ ذلكَ ممَّا عِندِي إلَّا كما يَنْقُصُ المِخْيَطُ إذَا أُدْخِلَ البَحْرَ( صحيح مسلم:2577)
ترجمہ: اے میرے بندو! اگر تمہارے اگلے اور پچھلے، آدمی اور جنات سب ایک میدان میں کھڑے ہوں، پھر مجھ سے مانگنا شروع کریں اور میں ہر ایک کو جو مانگے سو دوں تب بھی میرے پاس جو کچھ ہے وہ کم نہ ہو گا مگر اتنا جیسے دریا میں سوئی ڈبو کر نکال لو۔
مذکورہ بالا تمام باتوں کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ ہی زمین وآسمان کا مالک اور سارے
جہان کا بادشاہ ہے۔ اس کی بادشاہت ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گی ۔ اسی نے ہمیں اور پوری کائنات کو پیدا کیا ہے لہذا ہمیں ہمیشہ اس سے ڈرنا چاہئے اور اس نے اپنی بندگی کی خاطر ہمیں پیدا کیا ہے سو خالص اس کی بندگی بجالانا چاہئے اور اس کے ساتھ کسی کو بھی ذرہ برابر شریک نہیں کرنا چاہئے ۔
دوسری بات یہ ہے کہ زمین وآسمان کے سارے خزانوں کا مالک اکیلا اللہ ہےاور وہی اپنی تدبیر سے ساری مخلوق کی پرورش کرتا ہےاس لئے ہمیں جس چیز کی بھی حاجت پڑے اپنے رب سے مانگیں وہ اپنےمحتاج ومانگنے والے بندوں کو محروم نہیں کرتا ۔
1 Comments
ALLAH PAK HAM SAB KI MAGFRAT FRMAY, AMEEN
ReplyDeleteThank You, Informative